قرآن کریم > الأحزاب >sorah 33 ayat 60
لَئِن لَّمْ يَنتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلاَّ قَلِيلاً
اگر وہ لوگ باز نہ آئے جو منافق ہیں ، جن کے دلوں میں روگ ہے اور جو شہر میں شرانگیز افواہیں پھیلاتے ہیں ، تو ہم ضرور ایسا کریں گے کہ تم اُن کے خلاف اُٹھ کھڑے ہو گے، پھر وہ اس شہر میں تمہارے ساتھ نہیں رہ سکیں گے، البتہ تھوڑے دن
آیت ۶۰ لَئِنْ لَّمْ یَنْتَہِ الْمُنٰفِقُوْنَ وَالَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ: ’’اگر باز نہ آئے یہ منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے‘‘
وَّالْمُرْجِفُوْنَ فِی الْمَدِیْنَۃِ: ’’اور جو مدینہ میں سنسنی پھیلانے والے ہیں‘‘
منافقین کی عادت بن گئی تھی کہ وہ ماحول میں سنسنی پھیلانے کے لیے طرح طرح کی من گھڑت ہیجان انگیز افواہیں پھیلاتے رہتے تھے۔ ان افواہوں سے ان کا مقصد مسلمانوں کا حوصلہ پست کرنا اور ان کی اخلاقی ساکھ کو گرانا ہوتا تھا۔ انہیں خبردار کرنے کے لیے فرمایا گیاکہ اگر یہ لوگ ان حرکات سے باز نہ آئے :
لَنُغْرِیَنَّکَ بِہِمْ : ’’تو (اے نبی !) ہم آپ کو ان پر اُکسا دیں گے‘‘
ہم آپؐ کو ان کے خلاف بھر پور اور مؤثر اقدام کرنے کی اجازت دے دیں گے اور آپؐ کے ہاتھوں انہیں سزا دلوائیں گے۔
ثُمَّ لَا یُجَاوِرُوْنَکَ فِیْہَآ اِلَّا قَلِیْلًا: ’’پھر وہ آپؐ کے پڑوسی بن کر اس (شہر) میں نہیں رہ سکیں گے مگر بہت تھوڑا عرصہ۔‘‘