May 23, 2025

قرآن کریم > الأحزاب >sorah 33 ayat 52

لا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاء مِن بَعْدُ وَلا أَن تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلاَّ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ رَّقِيبًا

اس کے بعد دوسری عورتیں تمہارے لئے حلال نہیں ہیں ، اور نہ یہ جائز ہے کہ تم ان کے بدلے کوئی دوسری بیویاں لے آؤ، چاہے اُن کی خوبی تمہیں پسند آئی ہو، البتہ جو کنیزیں تمہاری ملکیت میں ہوں ، (وہ تمہارے لئے حلال ہیں ، ) اور اﷲ ہر چیز کی پوری نگرانی کرنے والا ہے

آیت ۵۲    لَا یَحِلُّ لَکَ النِّسَآءُ مِنْ بَعْدُ وَلَآ اَنْ تَبَدَّلَ بِہِنَّ مِنْ اَزْوَاجهن: ’’اب اس کے بعد اور عورتیں آپؐ کے لیے حلال نہیں اور نہ ہی (اس کی اجازت ہے کہ) آپ ؐان میں سے کسی کی جگہ کوئی اور بیوی لے آئیں‘‘

        یعنی آئندہ نہ تو آپؐ مزید کوئی نکاح کریں اور نہ ہی اپنی ازواجِ مطہرات میں سے کسی کو طلاق دیں ۔

        وَّلَوْ اَعْجَبَکَ حُسْنُہُنَّ: ’’ اگرچہ ان کا حسن آپؐ کو اچھا لگے‘‘

        یعنی بر بنائے طبع بشری کسی خاتون کی طرف کوئی رغبت ہو نے کے باوجود بھی اب آپؐ کومزید نکاح کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ آیت کے یہ الفاظ فطرتِ انسانی کے تقاضوں کے عین مطابق ہیں۔ انسانی فطر ت کے اس طبعی میلان کی عکاسی حضور  کے اس فرمان سے بھی ہوتی ہے:

((اِنَّمَا حُبِّبَ اِلَیَّ مِنْ دُنْیَاکُمُ النِّسَاءُ وَالطِّیْبُ، وَجُعِلَتْ قُرَّۃُ عَیْنِیْ فِی الصَّلَاۃِ)) 

’’مجھے تو تمہاری دنیا میں سے دو ہی چیزیں پسند ہیں : عورتیں اور خوشبو، البتہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔‘‘

        اِلَّا مَا مَلَکَتْ یَمِیْنُکَ: ’’سوائے اس کے جو آپؐ کی مملوکہ ہو۔‘‘

        یعنی مذکورہ پابندی مزید نکاح کرنے کے بارے میں ہے، باندیوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔ روایات میں حضور  کی دو باندیوں کا ذکر ملتا ہے: حضرت ماریہ قبطیہ اور حضرت ریحانہi۔

        وَکَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ رَّقِیْبًا: ’’اور اللہ ہر چیز پر نگران ہے۔‘‘ 

UP
X
<>