June 4, 2025

قرآن کریم > النمل >sorah 27 ayat 36

فَلَمَّا جَاء سُلَيْمَانَ قَالَ أَتُمِدُّونَنِ بِمَالٍ فَمَا آتَانِيَ اللَّهُ خَيْرٌ مِّمَّا آتَاكُم بَلْ أَنتُم بِهَدِيَّتِكُمْ تَفْرَحُونَ

چنانچہ جب ایلچی سلیمان کے پاس پہنچا تو اُنہوں نے کہا : ’’ کیا تم مال سے میری امداد کرنا چاہتے ہو؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اﷲ نے جو کچھ مجھے دیا ہے، وہ اُس سے کہیں بہتر ہے جو تمہیں دیا ہے، البتہ تم ہی لوگ اپنے تحفے پر خوش ہوتے ہو

آیت ۳۵   وَاِنِّیْ مُرْسِلَۃٌ اِلَیْہِمْ بِہَدِیَّۃٍ فَنٰظِرَۃٌ بِمَ یَرْجِعُ الْمُرْسَلُوْنَ: ’’تو میں ان کی طرف اپنے ایلچی کچھ تحائف کے ساتھ بھیجتی ہوں، پھر دیکھتی ہوں کہ وہ کیا جواب لے کر واپس آتے ہیں۔‘‘

      حضرت سلیمان کی خدمت میں قیمتی تحائف بھیج کر وہ معلوم کرنا چاہتی تھی کہ آیا دنیوی مال و دولت کا حصو ل ہی ان کا مقصد و مدعا ہے یا اس سے آگے بڑھ کر وہ کچھ اور چاہتے ہیں۔

آیت ۳۶   فَلَمَّا جَآءَ سُلَیْمٰنَ قَالَ اَتُمِدُّوْنَنِ بِمَالٍ فَمَآ اٰتٰنِیَ اللّٰہُ خَیْرٌ مِّمَّآ اٰتٰـٹـکُمْ: ’’تو جب وہ (وفد) آیا سلیمان کے پاس، اُس نے کہا کہ کیا تم میری اعانت کرنا چاہتے ہو مال و دولت سے؟ تو جو کچھ مجھے اللہ نے دے رکھا ہے وہ کہیں بہتر ہے اُس سے جو اُس نے تمہیں دیا ہے۔‘‘

      بَلْ اَنْتُمْ بِہَدِیَّتِکُمْ تَفْرَحُوْنَ: ’’ اپنے ان تحائف سے تم خود ہی خوش رہو۔‘‘

UP
X
<>