قرآن کریم > يونس >surah 10 ayat 2
أَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا أَنْ أَوْحَيْنَا إِلَى رَجُلٍ مِّنْهُمْ أَنْ أَنذِرِ النَّاسَ وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُواْ أَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِندَ رَبِّهِمْ قَالَ الْكَافِرُونَ إِنَّ هَذَا لَسَاحِرٌ مُّبِينٌ
کیا لوگو ں کیلئے یہ تعجب کی بات ہے کہ ہم نے خود اُنہی میں کے ایک شخص پر وحی نازل کی ہے کہ : ’’ لوگوں کو (اﷲ کی خلاف ورزی سے) ڈراؤ، اور جو لوگ ایمان لے آئے ہیں ، اُن کو خوشخبری دو کہ اُن کے رَبّ کے نزدیک اُن کا صحیح معنی میں بڑا پایہ ہے۔ ‘‘ (مگر جب اُس نے لوگوں کو یہ پیغام دیا تو) کافروں نے کہا کہ یہ تو کھلا جادوگر ہے
آیت ۲: اَکَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا اَنْ اَوْحَیْنَآ اِلٰی رَجُلٍ مِّنْہُمْ: «کیا لوگوں کو بہت تعجب ہوا ہے کہ ہم نے وحی بھیج دی ایک شخص پر انہی میں سے»
اَنْ اَنْذِرِ النَّاسَ وَبَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنَّ لَہُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّہِمْ: «کہ آپ لوگوں کو، خبردار کر دیجیے اور اہل ایمان کو بشارت دے دیجیے کہ ان کے لیے ان کے رب کے پاس بہت اونچا مرتبہ ہے۔»
قَالَ الْکٰفِرُوْنَ اِنَّ ہٰذَا لَسٰحِرٌ مُّبِیْنٌ: «(اس پر) کافروں نے کہا کہ یہ تو ایک کھلا جادوگر ہے۔»
یعنی یہ تو اللہ کی مرضی پر منحصر ہے۔ اس کا فیصلہ ہے کہ وہ اس منصب کے لیے انسانوں میں سے جس کو چاہے پسند فرما کر منتخب کر لے۔ اگرا س نے محمد کاانتخاب کر کے آپ کو بذریعہ وحی انذار اورتبشیر کی خدمت پر مامور کیا ہے تو اس میں تعجب کی کون سی بات ہے!